حضور کا صدقہ کی کھجور کے خوف سے تمام رات جاگنا

تحریر : مولانا محمد زکریا مرحوم

حضرات صحابہ کرامؓ ہر عادت ہر خصلت اس قابل ہے کہ اس کو چنا جائے اور اس کا اتباع کیا جائے اور کیوں نہ ہو کہ اللہ جل شانہ نے اپنے لاڈلے اور محبوب رسول کی مصاحبت کیلئے اس جماعت کو چنا اور چھانٹا۔

حضور کا ارشاد ہے کہ میں نبی آدم کے بہترین قرن اور زمانہ میں بھیجا گیا۔ اس لئے ہر اعتبار سے یہ زیادہ خیر کا تھا اور زمانہ کے بہترین آدمی حضور کی صحبت میں رکھے گئے۔

حضور کی ایک جنازہ سے واپسی اور ایک عورت کی دعوت

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ سے واپس تشریف لا رہے تھے کہ ایک عورت کا پیام کھانے کی درخواست لے کر پہنچا۔ حضور خدام سمیت تشریف لے گئے اور کھانا سامنے رکھا گیا تولوگوں نے دیکھا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ لقمہ چبا رہے ہیں۔ نگلا نہیں جاتا۔ حضور نے فرمایا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے ریوٹر میں بکری خریدنے آدمی بھیجا تھا۔ وہاں ملی نہیں۔ پڑوسی نے بکر ی خریدی تھی۔ میں نے اس کے پاس قیمت سے لینے کو بھیجا وہ تو ملے نہیں اس کی بیوی نے بکری بھیج دی۔ حضور نے فرمایا کہ قیدیوں کو کھلا دو۔

حضور کی علو شان کے مقابلہ میں ایک مشتبہ چیز کا گلے میں اٹک جانا کوئی ایسی اہم بات نہیں کہ حضور کے ادنیٰ غلاموں کو بھی اس قسم کے واقعات پیش آجاتے ہیں۔

حضور کا صدقہ کی کھجور کے خوف سے تمام رات جاگنا

ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام رات جاگتے رہے اور کروئیں بدلتے رہے ازواج مطہرات میں سے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج نیند نہیں آتی۔ ارشاد فرمایا کھجور پڑی ہوئی تھی، میں نے اٹھا کر کھا لی تھی کہ ضائع نہ ہوا، اب مجھے یہ فکر ہے کہ کہیں وہ صدقہ کی نہ ہو، اقرب یہی ہے کہ وہ حضور کی اپنی ہی ہو گی مگر چونکہ صدقہ کا مال بھی حضور کے یہاں آتا تھا اس شبہہ کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات بھر نیند نہ آتی کہ خدانخواستہ وہ صدقہ کی ہو اور اس صورت میں صدقہ کا مال کھایا گیا ہو۔ یہ تو آقا کا حال ہے کہ محض شبہہ پر رات بھر کروئیں بدلیں اور نیند نہیں آئی۔ اب غلاموں کا حال دیکھوکہ رشوت سود ، چوری، ڈاکہ ہر قسم کا ناجائز مال کس سرخروئی سے کھاتے ہیں اور ناز سے اپنے کو غلامان محمد شمار کرتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment