اسلام پوری انسانیت کےلئے رحمت بن کر آیا

مرتبہ: عظمان عمر

اسلام پوری انسانیت کےلئے رحمت بن کر آیا۔ حضور نبی اکرم نے انسانیت کو اسلام کی آفاقی تعلیمات عطا کر کے ہر نوع کی غلامی، جبر اور استحصال سے آزاد کر دیا۔ انسانیت پر آپ کے اس احسان اور منصب نبوت کے اس پہلو کا تذکرہ قرآن حکیم نے یوں کیا:

”اور (یہ رسول گرامی) اہل ایمان پر سے انکے بار گراں اور طوق (قیود) جوان پر (مسلط) تھے، ساقط فرماتے اور انہیں نعمت آزادی سے بہرہ یاب کرتے ہیں۔“ آپ کی شان کا فیضان انفرادی و اجتماعی دونوں سطح پر روبہ عمل ہوا۔ انفرادی سطح پر اسلام نے افراد معاشرہ کو وہ حقوق عطا کئے جن کا شعور انسانیت آج حاصل کر رہی ہے۔ آپ کے عطا کردہ نمایاں انفرادی حقوق یہ ہیں۔

تحریر : مولانا محمد زکریا مرحوم


نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ لوگ خاضر تھے کہ ایک شخص سامنے سے گزرا حضور نے دریافت فرمایا کہ تم لوگوں کی اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے، عرض کیا یا رسول اللہ شریف لوگوں میں ہے، واللہ اس قابل ہے کہ اگر کہیں نکاح کا پیام دے دے تو قبول کیاجائے کسی کی سفارش کر دے تو مانی جائے۔ حضور سن کر خاموش ہو گئے

اس کے بعد ایک اور صاحب سامنے سے گزرے حضور نے ان کے متعلق بھی سوال کیا لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ایک مسلمان فقیر ہے کہیں منگنی کرے تو بیاہانہ جائے۔ کہیں سفارش کرے تو قبول نہ ہو، بات کرے تو کوئی متوجہ نہ ہو

آپ نے ارشاد فرمایا کہ اس پہلے جیسوں سے اگر ساری دنیا بھر جائے تو اس سب سے یہ شخص بہتر ہے۔ مطلب یہ ہے کہ محض دنیاوی شرافت اللہ کے یہاں کچھ بھی دقعت نہیں رکھتی۔

ایک مسلمان فقیر جس کی دنیا میں کوئی دقعت نہ ہو، اس کی بات کہیں بھی نہ سنی جاتی ہو۔ اللہ کے نزدیک سینکڑوں ان شرفاءسے بہتر ہے جس کی بات دنیا میں بڑ وقعت سے دیکھی جاتی ہو اور ہر شخص ان کی بات سنتے اور مانتے کہ تیار ہو لیکن اللہ کے یہاں اس کی کوئی وقعت نہ ہو دنیا کا قیام یہی اللہ والوں کی برکت سے ہے

یہ تو حدیث میں خود موجود ہے کہ جس دن دنیا میں اللہ کا نام لینے والا نہ رہے گا، قیامت آجائے گی اور دنیا کا وجود ہی ختم ہو جائیگا اللہ کے پاک نام ہی کی یہ برکت ہے کہ یہ دنیا کا سارا نظام قائم ہے۔